میرا بہترین دوست urdu hindi moral story for kids free
میرا بہترین دوست
ہمارے ٹیچر ، مشتاق نامی لڑکے سے بے حدبیزار تھے۔ مشتاق کاکمال یہ تھا کہ ٹیچر اسے جو بھی مضمون لکھنے کوکہتے وہ کسی نہ کسی طرح اس مضمون میں ” میرا بہترین دوست“ ضرور فٹ کردیتا، کیوں کہ یہ وہ واحد مضمون تھا جو اسے فرفریاد تھا۔
تحریم خان:
ہمارے ٹیچر ، مشتاق نامی لڑکے سے بے حدبیزار تھے۔ مشتاق کاکمال یہ تھا کہ ٹیچر اسے جو بھی مضمون لکھنے کوکہتے وہ کسی نہ کسی طرح اس مضمون میں ” میرا بہترین دوست“ ضرور فٹ کردیتا، کیوں کہ یہ وہ واحد مضمون تھا جو اسے فرفریاد تھا۔ مثلاََ اس سے اگر کہا جاتا کہ ’ ریلوے اسٹیشن“ پر مضمون لکھو تو وہ کچھ اس طرح سے شروع ہوتا: میں اور میرا باپ” چیچوں کی ملیاں“ جانے کے لیے ریلوے اسٹیشن گئے۔ وہاں گاڑی کھڑی تھی اور گاڑی میں میرا بہترین دوست غلام رسول بیٹھا ہوا تھا۔ غلام رسول بہت اچھا لڑکا ہے، غلام رسول․․․․․․“
اگر اسے” میرا پسندیدہ استاد‘ ‘ پر مضمون لکھنے کو کہا جاتا تو وہ کچھ یوں شروع ہوتا: ماسٹر افتخار میرے پسندیدہ استاد ہیں۔ ایک روز میں ان کے گھر گیا۔ وہاں میرا بہترین دوست غلام رسول بیٹھا ہوا تھا۔ غلام رسول میراکلاس فیلو ہے۔ اس کے تین بہن بھائی ہیں۔ اس کا باپ محکمہ پولیس میں․․․․․․ اور غلام رسول․․․ وغیرہ وغیرہ۔
ظاہر ہے ب کبھی” ایک کرکٹ میچ“ یا” ایک پکنک“ کی باری آتی تو غلام رسول وہاں بھی موجود ہوتا۔ ایک روز ماسٹر صاحب نے تنگ آکر کہا۔
دیکھو مشتاق! یہ تو ہوہی نہیں سکتا کہ ہر جگہ تمھارا بہترین دوست غلام رسول موجود ہو۔ آج تم ہوائی جہاز پر مضمون لکھواور یاد رکھنا کہ غلام رسول ہوائی جہاز میں دوسرے روز مشتاق ”ہوائی جہاز کا سفر“ پر جو مضمون لکھ کر لایاوہ کچھ اس طرح کا میں اپنے ماں باپ کے ساتھ ائیرپورٹ گیا۔ وہاں جہاز کھڑا تھا۔ جہاز کے پر تھے۔ ہم اس میں بیٹھ گئے۔ جہاز میں غلام رسول نہیں تھا۔ پھر جہاز اڑنے لگا۔میں نے کھڑکی سے نیچے جھانکا تو میں نے دیکھا کہ زمین پرمیرا بہترین دوست غلام رسول جارہاہے۔ غلام رسول میرا کلاس فیلو ہے۔ اس کے تین بھائی ہیں۔ اس کاباپ محکمہ پولیس․․․․․․․ اور غلام رسول․․․․․․ غلام رسول․․․․ ماسٹر صاحب نے یہ مضمون پڑھ کر مولا بخش پکڑلیا اور مشتاق غریب کا بُرا حال کردیا۔
ہمارے ٹیچر ، مشتاق نامی لڑکے سے بے حدبیزار تھے۔ مشتاق کاکمال یہ تھا کہ ٹیچر اسے جو بھی مضمون لکھنے کوکہتے وہ کسی نہ کسی طرح اس مضمون میں ” میرا بہترین دوست“ ضرور فٹ کردیتا، کیوں کہ یہ وہ واحد مضمون تھا جو اسے فرفریاد تھا۔ مثلاََ اس سے اگر کہا جاتا کہ ’ ریلوے اسٹیشن“ پر مضمون لکھو تو وہ کچھ اس طرح سے شروع ہوتا: میں اور میرا باپ” چیچوں کی ملیاں“ جانے کے لیے ریلوے اسٹیشن گئے۔ وہاں گاڑی کھڑی تھی اور گاڑی میں میرا بہترین دوست غلام رسول بیٹھا ہوا تھا۔ غلام رسول بہت اچھا لڑکا ہے، غلام رسول․․․․․․“
اگر اسے” میرا پسندیدہ استاد‘ ‘ پر مضمون لکھنے کو کہا جاتا تو وہ کچھ یوں شروع ہوتا: ماسٹر افتخار میرے پسندیدہ استاد ہیں۔ ایک روز میں ان کے گھر گیا۔ وہاں میرا بہترین دوست غلام رسول بیٹھا ہوا تھا۔ غلام رسول میراکلاس فیلو ہے۔ اس کے تین بہن بھائی ہیں۔ اس کا باپ محکمہ پولیس میں․․․․․․ اور غلام رسول․․․ وغیرہ وغیرہ۔
ظاہر ہے ب کبھی” ایک کرکٹ میچ“ یا” ایک پکنک“ کی باری آتی تو غلام رسول وہاں بھی موجود ہوتا۔ ایک روز ماسٹر صاحب نے تنگ آکر کہا۔
دیکھو مشتاق! یہ تو ہوہی نہیں سکتا کہ ہر جگہ تمھارا بہترین دوست غلام رسول موجود ہو۔ آج تم ہوائی جہاز پر مضمون لکھواور یاد رکھنا کہ غلام رسول ہوائی جہاز میں دوسرے روز مشتاق ”ہوائی جہاز کا سفر“ پر جو مضمون لکھ کر لایاوہ کچھ اس طرح کا میں اپنے ماں باپ کے ساتھ ائیرپورٹ گیا۔ وہاں جہاز کھڑا تھا۔ جہاز کے پر تھے۔ ہم اس میں بیٹھ گئے۔ جہاز میں غلام رسول نہیں تھا۔ پھر جہاز اڑنے لگا۔میں نے کھڑکی سے نیچے جھانکا تو میں نے دیکھا کہ زمین پرمیرا بہترین دوست غلام رسول جارہاہے۔ غلام رسول میرا کلاس فیلو ہے۔ اس کے تین بھائی ہیں۔ اس کاباپ محکمہ پولیس․․․․․․․ اور غلام رسول․․․․․․ غلام رسول․․․․ ماسٹر صاحب نے یہ مضمون پڑھ کر مولا بخش پکڑلیا اور مشتاق غریب کا بُرا حال کردیا۔
0 comments here: