میمنے کا بھائی urdu kids moral story for kids hindi urdu
میمنے کا بھائی
اس میمنے کی کہانی تو آپ نے سنی ہوگی جوندی پہ پانی پینے آیا تھا ۔وہاں سے کچھ فاصلے پر ایک بھیڑیا بھی پانی پی رہا تھا۔ابھی میمے نے چند گھونٹ ہی پیے تھے کہ بھیڑیا اس کی طرف آیا اور بولا”تم پانی گنداکیوں کر رہے ہو دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔“
معصوم سندھو
اس میمنے کی کہانی تو آپ نے سنی ہوگی جوندی پہ پانی پینے آیا تھا ۔وہاں سے کچھ فاصلے پر ایک بھیڑیا بھی پانی پی رہا تھا۔ابھی میمے نے چند گھونٹ ہی پیے تھے کہ بھیڑیا اس کی طرف آیا اور بولا”تم پانی گنداکیوں کر رہے ہو دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔“
میمنے نے ڈرتے کہا”جناب پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے۔“
بھیڑیا گرج کر بولا”تم نے پچھلے سال مجھے گالیاں کیوں د ی تھیں؟“
جناب پچھلے سال تو میں پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔میری عمر تو ابھی صرف چھ مہینے ہے۔“
”پھر وہ تمہارا بھائی یا باپ ہوگا۔“بھیڑیے نے کہا اور مہنے پر حملہ کرکے اسے چیڑ پھاڑ ڈالا۔
”لیکن دوستو! یہ کہانی اس میمنے کی نہیں اس کے چھوٹے بھائی کی ہے۔وہ اکثر اپنی ماں سے اپنے بڑے بھائی کی بابت پوچھتا تو اس کی ماں اسے یہ کہانی سناتی اور ساتھ ہی تاکید کرتی کہ ندی پہ پانی پینے نہ جانا۔“
”تو پھر میں کہاں پانی پیئوں؟“وہ پوچھتا ”یہاں تو صرف ایک ہی ندی ہے۔“
”تم اس وقت پانی پی لیا کرو جب بھیڑیا اور دوسرے بڑے جانور وہاں نہ آتے ہوں۔“اس کی ماں کہتی ندی پہ پانی پینے جانور عموماََ صبح اور شام کے وقت آتے تھے اس لیے میمنا دوپہر کے وقت پانی پی آتا ۔لیکن دوستو !کہتے ہیں ہونی ہوکے رہتی ہے۔میمنے کا سامنا بھیڑیے سے ہونا تھا سوہوکررہا۔ہوا اس طرح کہ ایک دوپہر میمنا ندی پہ پانی پی رہا تھا کہ اسے دوسری طرف سے بھیڑیا اپنی طرف آتا دکھائی دیا۔
میمنا سنبھل کر کھڑا ہوگیا۔
”تم پانی کیوں گندا کررہے ہو؟دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔“بھیڑیے نے حسب روایت چالاکی سے کہا۔
”لیکن جناب پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے“۔میمنے نے کہا۔
تم نے پچھلے سال مجھے گالیاں کیوں دی تھیں؟“۔بھیڑیے نے پرانی چال چلی
”جناب وہ میں نہیں میرا بڑا بھائی تھا اور آپ نے اس بے چارے کو ناکردہ گناہ میں پھاڑ کھایا تھا۔“میمنے نے ندی کے کنارے کی طرف کھسکتے ہوئے کہا۔
”میں تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک کرنے لگا ہوں“۔بھیڑیے نے دانت نکوس کر کہا اور میمنے پر چھلانگ لگادی۔میمنا پھرتی سے جھکائی دے کر ایک طرف ہٹ گیا۔بھیڑیا اپنی ہی جھونک میں اڑتا ہوا ندی میں جاگرا۔برسات کے دن تھے ندی میں ظغیانی آئی ہوئی تھی۔بھیڑیے نے تیر کر کنارے پہ آنے کی بہت کوشش کی مگر پانی کا تیز بہاؤ اسے دور بہالے گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے بھیڑیا پانی میں ڈوب گیا۔
چھوٹا میمنا آرام سے چلتا اپنے گھر پہنچ گیا۔”ماں میں نے بھیڑیے کو پانی“۔میں گرادیا ہے اس نے اپنی ماں سے کہا اور پھر ساری روداد سنادی۔
ماں نے حیرت اور خوشی سے اسکی طرف دیکھا اور پھر آگے بڑھ کر اپنے بہادر بیٹے کا منہ چوم لیا۔
اس میمنے کی کہانی تو آپ نے سنی ہوگی جوندی پہ پانی پینے آیا تھا ۔وہاں سے کچھ فاصلے پر ایک بھیڑیا بھی پانی پی رہا تھا۔ابھی میمے نے چند گھونٹ ہی پیے تھے کہ بھیڑیا اس کی طرف آیا اور بولا”تم پانی گنداکیوں کر رہے ہو دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔“
میمنے نے ڈرتے کہا”جناب پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے۔“
بھیڑیا گرج کر بولا”تم نے پچھلے سال مجھے گالیاں کیوں د ی تھیں؟“
جناب پچھلے سال تو میں پیدا بھی نہیں ہوا تھا۔میری عمر تو ابھی صرف چھ مہینے ہے۔“
”پھر وہ تمہارا بھائی یا باپ ہوگا۔“بھیڑیے نے کہا اور مہنے پر حملہ کرکے اسے چیڑ پھاڑ ڈالا۔
”لیکن دوستو! یہ کہانی اس میمنے کی نہیں اس کے چھوٹے بھائی کی ہے۔وہ اکثر اپنی ماں سے اپنے بڑے بھائی کی بابت پوچھتا تو اس کی ماں اسے یہ کہانی سناتی اور ساتھ ہی تاکید کرتی کہ ندی پہ پانی پینے نہ جانا۔“
”تو پھر میں کہاں پانی پیئوں؟“وہ پوچھتا ”یہاں تو صرف ایک ہی ندی ہے۔“
”تم اس وقت پانی پی لیا کرو جب بھیڑیا اور دوسرے بڑے جانور وہاں نہ آتے ہوں۔“اس کی ماں کہتی ندی پہ پانی پینے جانور عموماََ صبح اور شام کے وقت آتے تھے اس لیے میمنا دوپہر کے وقت پانی پی آتا ۔لیکن دوستو !کہتے ہیں ہونی ہوکے رہتی ہے۔میمنے کا سامنا بھیڑیے سے ہونا تھا سوہوکررہا۔ہوا اس طرح کہ ایک دوپہر میمنا ندی پہ پانی پی رہا تھا کہ اسے دوسری طرف سے بھیڑیا اپنی طرف آتا دکھائی دیا۔
میمنا سنبھل کر کھڑا ہوگیا۔
”تم پانی کیوں گندا کررہے ہو؟دیکھتے نہیں میں پانی پی رہا ہوں۔“بھیڑیے نے حسب روایت چالاکی سے کہا۔
”لیکن جناب پانی تو آپ کی طرف سے میری طرف آرہا ہے“۔میمنے نے کہا۔
تم نے پچھلے سال مجھے گالیاں کیوں دی تھیں؟“۔بھیڑیے نے پرانی چال چلی
”جناب وہ میں نہیں میرا بڑا بھائی تھا اور آپ نے اس بے چارے کو ناکردہ گناہ میں پھاڑ کھایا تھا۔“میمنے نے ندی کے کنارے کی طرف کھسکتے ہوئے کہا۔
”میں تمہارے ساتھ بھی وہی سلوک کرنے لگا ہوں“۔بھیڑیے نے دانت نکوس کر کہا اور میمنے پر چھلانگ لگادی۔میمنا پھرتی سے جھکائی دے کر ایک طرف ہٹ گیا۔بھیڑیا اپنی ہی جھونک میں اڑتا ہوا ندی میں جاگرا۔برسات کے دن تھے ندی میں ظغیانی آئی ہوئی تھی۔بھیڑیے نے تیر کر کنارے پہ آنے کی بہت کوشش کی مگر پانی کا تیز بہاؤ اسے دور بہالے گیا۔دیکھتے ہی دیکھتے بھیڑیا پانی میں ڈوب گیا۔
چھوٹا میمنا آرام سے چلتا اپنے گھر پہنچ گیا۔”ماں میں نے بھیڑیے کو پانی“۔میں گرادیا ہے اس نے اپنی ماں سے کہا اور پھر ساری روداد سنادی۔
ماں نے حیرت اور خوشی سے اسکی طرف دیکھا اور پھر آگے بڑھ کر اپنے بہادر بیٹے کا منہ چوم لیا۔
0 comments here: